👈🏼 خاتم الانبیاء و شافع روزِ جزا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا پیغام پہنچانا تھا، آپ شریعت ساز نہ تھے اور نہ ہی اپنی طرف سے دین میں کمی بیشی کا اختیار آپ کے پاس تھا_
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ھے:
وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَيْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِيْلِ° (44)
"اور اگر وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی طرف سے) کوئی بناوٹی بات ہمارے ذمہ لگاتا"

لَاَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِيْنِ°(45)
"تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے"

ثُـمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِيْنَ° (46)
"پھر ہم اس کی رگِ گردن کاٹ ڈالتے"

فَمَا مِنْكُمْ مِّنْ اَحَدٍ عَنْهُ حَاجِزِيْنَ° (47)
"پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا"
(الحاقہ) ۔۔
جس آسمانی شریعت کے تحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امت کو دو عیدیں دے کر گئے، (ابو داؤد) مولوی نے جسارت کر کے تین کر دیں_ کیا مولوی شریعت ساز ھے؟

مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں ۔۔
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں ۔۔